EN हिंदी
وہ گھڑی وہ رت گئی وہ دن گئے موسم گئے | شیح شیری
wo ghaDi wo rut gai wo din gae mausam gae

غزل

وہ گھڑی وہ رت گئی وہ دن گئے موسم گئے

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

وہ گھڑی وہ رت گئی وہ دن گئے موسم گئے
ساتھ اک جان وفا کے کتنے ہی عالم گئے

وہ گئے تو اور پھر کوئی نہ ان سا مل سکا
وادی وادی ہم پھرے پورب گئے پچھم گئے

آس ٹوٹی دل کی یا کوئی نیا وعدہ ہوا
اے شب غم کیا ہوا کیوں میرے آنسو تھم گئے

ایک ہم جو تجھ سے چھٹ کر بھی ترے در کے رہے
ایک وہ جو بزم میں رہ کر بھی نامحرم گئے

آج سے خوش رہ کے بھی دیکھیں گے تیرے غم نصیب
تیری مرضی ہے تو لے آہیں گئیں ماتم گئے