EN हिंदी
وہ دل بھی ہمارا اڑائے ہوئے ہیں | شیح شیری
wo dil bhi hamara uDae hue hain

غزل

وہ دل بھی ہمارا اڑائے ہوئے ہیں

مہیندر سنگھ برق

;

وہ دل بھی ہمارا اڑائے ہوئے ہیں
نگاہیں بھی ہم سے چرائے ہوئے ہیں

جھکائے ہوئے ہیں یہ نظریں جو ہم سے
قیامت کے فتنے اٹھائے ہوئے ہیں

گلا ہے مرے شوق جلوہ کو ان سے
وہ جلوے کو پردہ بنائے ہوئے ہیں

مجھے آج یوں ان کی یاد آ ہی ہے
مرے گھر وہ جیسے خود آئے ہوئے ہیں

خدائی پہ ہے اس قدر ناز جن کو
خدا وہ ہمارے بنائے ہوئے ہیں

یقیں ہی نہیں آ رہا برقؔ مجھ کو
مرے گھر میں وہ آج آئے ہوئے ہیں