وہ دل بھی ہمارا اڑائے ہوئے ہیں
نگاہیں بھی ہم سے چرائے ہوئے ہیں
جھکائے ہوئے ہیں یہ نظریں جو ہم سے
قیامت کے فتنے اٹھائے ہوئے ہیں
گلا ہے مرے شوق جلوہ کو ان سے
وہ جلوے کو پردہ بنائے ہوئے ہیں
مجھے آج یوں ان کی یاد آ ہی ہے
مرے گھر وہ جیسے خود آئے ہوئے ہیں
خدائی پہ ہے اس قدر ناز جن کو
خدا وہ ہمارے بنائے ہوئے ہیں
یقیں ہی نہیں آ رہا برقؔ مجھ کو
مرے گھر میں وہ آج آئے ہوئے ہیں
غزل
وہ دل بھی ہمارا اڑائے ہوئے ہیں
مہیندر سنگھ برق