EN हिंदी
وہ چپ ہو گئے مجھ سے کیا کہتے کہتے | شیح شیری
wo chup ho gae mujhse kya kahte kahte

غزل

وہ چپ ہو گئے مجھ سے کیا کہتے کہتے

حسرتؔ موہانی

;

وہ چپ ہو گئے مجھ سے کیا کہتے کہتے
کہ دل رہ گیا مدعا کہتے کہتے

مرا عشق بھی خود غرض ہو چلا ہے
ترے حسن کو بے وفا کہتے کہتے

شب غم کس آرام سے سو گئے ہیں
فسانہ تری یاد کا کہتے کہتے

یہ کیا پڑ گئی خوئے دشنام تم کو
مجھے ناسزا برملا کہتے کہتے

خبر ان کو اب تک نہیں مر مٹے ہم
دل زار کا ماجرا کہتے کہتے

عجب کیا جو ہے بدگماں سب سے واعظ
برا سنتے سنتے برا کہتے کہتے

وہ آئے مگر آئے کس وقت حسرتؔ
کہ ہم چل بسے مرحبا کہتے کہتے