EN हिंदी
وہ چلمن سے بجلی گرانا تمہارا | شیح شیری
wo chilman se bijli girana tumhaara

غزل

وہ چلمن سے بجلی گرانا تمہارا

روپ ساگر

;

وہ چلمن سے بجلی گرانا تمہارا
مجھے یاد ہے مسکرانا تمہارا

وہ جانا پلٹ کر نہ آنا تمہارا
نہ بھولے گا یہ دل بہانہ تمہارا

عیاں ہو گیا راز دل اہل دل پر
وہ شرما کے نظریں جھکانا تمہارا

بنا دو کہ چاہے مٹا دو کسی کو
خدائی تمہاری زمانہ تمہارا

کماں سے نکل جو مرے دل میں آیا
وہ تیر نظر کا نشانہ تمہارا

کلیسا میں دیر و حرم میں بھی ڈھونڈھا
نہ پایا کہیں بھی ٹھکانہ تمہارا

یقیناً تمہیں یاد آتا تو ہوگا
وہ ساگرؔ وہ عاشق دیوانہ تمہارا