وہ چیر کے آکاش زمیں پر اتر آیا
جلتا ہوا سورج مری آنکھوں میں در آیا
لہروں نے کئی بار مرے در پہ دی دستک
پھر ساتھ مجھے لینے سمندر ادھر آیا
وہ زیست کے اس پار کی تھاہ لینے گیا تھا
پر لوٹ کے اب تک نہ مرا ہم سفر آیا
فرصت ہو تو یہ جسم بھی مٹی میں دبا دو
لو پھر میں زماں اور مکاں سے ادھر آیا

غزل
وہ چیر کے آکاش زمیں پر اتر آیا
صادق