وہ چراغ سا کف رہ گزار میں کون تھا
میں کہاں تھا اور مرے انتظار میں کون تھا
کوئی دھول اڑتی تھی راستوں پہ نہ کھل سکا
وہ غنیم تھا کہ کمک غبار میں کون تھا
کوئی شام حلقۂ دوستاں میں گزارتا
جسے جا کے ملتا میں اس دیار میں کون تھا
مرے خواب کس نے چرا لیے سر شام غم
مری عمر جس کے تھی اختیار میں کون تھا

غزل
وہ چراغ سا کف رہ گزار میں کون تھا
ستار سید