EN हिंदी
وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں | شیح شیری
wo bichhaD kar niDhaal tha hi nahin

غزل

وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں

ناہید ورک

;

وہ بچھڑ کر نڈھال تھا ہی نہیں
یعنی اس کو ملال تھا ہی نہیں

وہ تو پاؤں ہی پڑ گیا تھا مرے
جس سفر میں ملال تھا ہی نہیں

میری تصدیق کیا بھلا کرتا؟
وہ کبھی میری ڈھال تھا ہی نہیں

سرمئی ہجر کو ہرا کرتا
اس میں ایسا کمال تھا ہی نہیں

اور پھر دل نے اس کو چھوڑ دیا
جب تعلق بحال تھا ہی نہیں

چاند پھر ہم سفر بنا میرا
میرے آگے زوال تھا ہی نہیں