وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دکھاتا ہے
مگر ہمیں تو وہی ایک شخص بھاتا ہے
نہ خوش گمان ہو اس پر تو اے دل سادہ
سبھی کو دیکھ کے وہ شوخ مسکراتا ہے
جگہ جو دل میں نہیں ہے مرے لیے نہ سہی
مگر یہ کیا کہ بھری بزم سے اٹھاتا ہے
ترے کرم کی یہی یادگار باقی ہے
یہ ایک داغ جو اس دل میں جگمگاتا ہے
عجیب چیز ہے یہ وقت جس کو کہتے ہیں
کہ آنے پاتا نہیں اور بیت جاتا ہے
غزل
وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دکھاتا ہے
شہریار