وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے
نہ فیصلہ ہی ہمارے خلاف کرتا ہے
سجائے رکھتا ہے خواب و خیال کی دنیا
حقیقتوں کا وہ کب اعتراف کرتا ہے
یہ ایچ پیچ اگر اور مگر یہ تاویلیں
جو صاف دل ہو وہ باتیں بھی صاف کرتا ہے
جو اپنی روح کے اسرار سے نہیں واقف
وہ میرے بارے میں کیا انکشاف کرتا ہے
جو حکم بھی ہوا صادر بس اس کو مان لیا
سعیدؔ دل سے کہاں اختلاف کرتا ہے

غزل
وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے
سعید شباب