EN हिंदी
وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے | شیح شیری
wo be-gunahi hamari muaf karta hai

غزل

وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے

سعید شباب

;

وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے
نہ فیصلہ ہی ہمارے خلاف کرتا ہے

سجائے رکھتا ہے خواب و خیال کی دنیا
حقیقتوں کا وہ کب اعتراف کرتا ہے

یہ ایچ پیچ اگر اور مگر یہ تاویلیں
جو صاف دل ہو وہ باتیں بھی صاف کرتا ہے

جو اپنی روح کے اسرار سے نہیں واقف
وہ میرے بارے میں کیا انکشاف کرتا ہے

جو حکم بھی ہوا صادر بس اس کو مان لیا
سعیدؔ دل سے کہاں اختلاف کرتا ہے