EN हिंदी
وہ بڑے بنتے ہیں اپنے نام سے | شیح شیری
wo baDe bante hain apne nam se

غزل

وہ بڑے بنتے ہیں اپنے نام سے

سراج فیصل خان

;

وہ بڑے بنتے ہیں اپنے نام سے
ہم بڑے بنتے ہے اپنے کام سے

وہ کبھی آغاز کر سکتے نہیں
خوف لگتا ہے جنہیں انجام سے

اک نظر محفل میں دیکھا تھا جسے
ہم تو کھوئے ہے اسی میں شام سے

دوستی چاہت وفا اس دور میں
کام رکھ اے دوست اپنے کام سے

جن سے کوئی واسطہ تک ہے نہیں
کیوں وہ جلتے ہے ہمارے نام سے

اس کے دل کی آگ ٹھنڈی پڑ گئی
مجھ کو شہرت مل گئی الزام سے

محفلوں میں ذکر مت کرنا مرا
آگ لگ جاتی ہے میرے نام سے