EN हिंदी
وہ بدن پھول کی باہوں میں پلا ہو جیسے | شیح شیری
wo badan phul ki bahon mein pala ho jaise

غزل

وہ بدن پھول کی باہوں میں پلا ہو جیسے

شہاب اشرف

;

وہ بدن پھول کی باہوں میں پلا ہو جیسے
اس قدر نرم کہ خوابوں میں ڈھلا ہو جیسے

زندگی ٹوٹتے شیشوں کی صدا ہو جیسے
زندگی کانپتے ہونٹوں کی دعا ہو جیسے

اس طرح دل میں تری یاد کی خوشبو آئی
دشت ویراں میں کوئی پھول کھلا ہو جیسے

جب ملاقات ہوئی ان سے تو یوں ہنس کے ملے
کوئی شکوہ نہ شکایت نہ گلا ہو جیسے

زندگی دی ہے دلوں کو مرے گیتوں نے شہابؔ
میری آواز حقائق کی صدا ہو جیسے