وہ بام پہ پھر جلوہ نما میرے لئے ہے
گل بار و ضیا بار فضا میرے لئے ہے
پر نور ہوا جاتا ہے ہر جادۂ مغزل
پیشانیٔ سیمیں کی ضیا میرے لئے ہے
تا حد نظر پھیل گیا رنگ فضا میں
خوش رنگ وہ تحریر حنا میرے لئے ہے
رخسار و لب و گیسو و ابرو کے جہاں میں
ہر گام پہ اک حشر بپا میرے لئے ہے
کچھ درد کی شدت میں کمی ہے تو سہی اب
شاید ترے ہونٹوں پہ دعا میرے لئے ہے
گو تاب نہیں اور ستم سہنے کی پھر بھی
احباب کی ہر طرز جفا میرے لئے ہے
میں اب بھی ندیمؔ اپنے مقدر پہ ہوں نازاں
وہ نقش قدم راہنما میرے لئے ہے

غزل
وہ بام پہ پھر جلوہ نما میرے لئے ہے
راج کمار سوری ندیم