EN हिंदी
وہ انجمن میں رات عجب شان سے گئے | شیح شیری
wo anjuman mein raat ajab shan se gae

غزل

وہ انجمن میں رات عجب شان سے گئے

سعید راہی

;

وہ انجمن میں رات عجب شان سے گئے
ایمان چیز کیا تھی کئی جان سے گئے

میں تو گیا ہوا تھا ہزاروں نقاب میں
لیکن اکیلا دیکھ کے پہچان سے گئے

وہ شمع بن کے خود ہی اکیلے جلا کیا
پروانے کل کی رات پریشان سے گئے

آیا ترا سلام نہ آیا ہے خط کوئی
ہم آخری سفر کے بھی سامان سے گئے

راہیؔ جسے خدا بھی نہ سمجھا سکا کبھی
بیٹھے بٹھائے دیکھ لو اب مان سے گئے