وہ عکس مجھ میں جنوں ساز رقص کرنے لگا
میں آئنے کی طرح ٹوٹنے بکھرنے لگا
شب الم ہے ستاروں سے ہم کلامی ہے
اسی بہانے سفر خیر سے گزرنے لگا
میں تم سے دور ہوا ہوں تو مصلحت ہے کوئی
یہ مت سمجھنا کہ مل کے نشہ اترنے لگا
نہیں رہی ترے نقش قدم کی باس یہاں
یہ راستہ تری یادوں سے اب سنورنے لگا

غزل
وہ عکس مجھ میں جنوں ساز رقص کرنے لگا
شمشیر حیدر