وہ آیا تو اتنا پیار دے گا
دن بھر کی تھکن اتار دے گا
ملتا ہے تو ہاتھ چومتا ہے
وہ شخص تو مجھ کو مار دے گا
معلوم نہ تھا وہ میری خاطر
جیتی ہوئی بازی ہار دے گا
دیکھیں گے اسے چراغ اور میں
وہ اپنا لباس اتار دے گا
دیکھے گا وہ بس نظر اٹھا کے
آئینہ اسے سنوار دے گا
لکھے گا وہ لو میں چہرہ قیصرؔ
کاغذ پہ کرن اتار دے گا
غزل
وہ آیا تو اتنا پیار دے گا
نذیر قیصر