وہ آنکھیں زہر ایسا بو گئی ہیں
زمینیں زرد صحرا ہو گئی ہیں
اندھیرے گر رہے ہیں آسماں سے
فضا کی وسعتیں بھی سو گئی ہیں
ہمیشہ ایک جا پاتا ہوں خود کو
حدیں منزل کی شاید کھو گئی ہیں
چمک کیا ریت کی ذروں میں ہوگی
جو سونا تھا وہ موجیں دھو گئی ہیں
پگھلتے دیکھ کے سورج کی گرمی
ابھی معصوم کرنیں رو گئی ہیں
غزل
وہ آنکھیں زہر ایسا بو گئی ہیں
جالب نعمانی