EN हिंदी
وجدان میں وہ آیا الہام ہوا مجھ کو | شیح شیری
wijdan mein wo aaya ilham hua mujhko

غزل

وجدان میں وہ آیا الہام ہوا مجھ کو

شجاع خاور

;

وجدان میں وہ آیا الہام ہوا مجھ کو
میں بھول گیا اس کو وہ بھول گیا مجھ کو

اب ڈوب ہی جانے دے اتنا نہ گرا مجھ کو
شرمندہ نہ کر ڈالے تنکے کی انا مجھ کو

میں گمشدہ لوگوں کی فہرست میں دب جاتا
وہ تو مرے دشمن نے پہچان لیا مجھ کو

اس عہد میں کیا رکھا تھا جس پہ بسر ہوتی
کیا ہوتا جو ورثے میں ملتا نہ خدا مجھ کو

اتنی بڑی دنیا میں کب سے میں اکیلا ہوں
اے رب کریم اپنے بندوں سے ملا مجھ کو