ویرانے باغ باغ ہیں میری نگاہ سے
ذرات شب چراغ ہیں میری نگاہ سے
میری نظر شعاع جگر سوز و جاں گداز
روشن دلوں کے داغ ہیں میری نگاہ سے
ہے کس قدر حسین یہ تصویر کائنات
خوش رنگ باغ و راغ ہیں میری نگاہ سے
ساقی کی چشم مست پہ الزام آ نہ جائے
لبریز سب ایاغ ہیں میری نگاہ سے
وہ بے نیاز درد و غم زندگی نیازؔ
وہ لوگ با فراغ ہیں میری نگاہ سے
غزل
ویرانے باغ باغ ہیں میری نگاہ سے
نیاز حیدر