EN हिंदी
ویرانے باغ باغ ہیں میری نگاہ سے | شیح شیری
virane bagh bagh hain meri nigah se

غزل

ویرانے باغ باغ ہیں میری نگاہ سے

نیاز حیدر

;

ویرانے باغ باغ ہیں میری نگاہ سے
ذرات شب چراغ ہیں میری نگاہ سے

میری نظر شعاع جگر سوز و جاں گداز
روشن دلوں کے داغ ہیں میری نگاہ سے

ہے کس قدر حسین یہ تصویر کائنات
خوش رنگ باغ و راغ ہیں میری نگاہ سے

ساقی کی چشم مست پہ الزام آ نہ جائے
لبریز سب ایاغ ہیں میری نگاہ سے

وہ بے نیاز درد و غم زندگی نیازؔ
وہ لوگ با فراغ ہیں میری نگاہ سے