EN हिंदी
ویراں تھی رات چاند کا پتھر سیاہ تھا | شیح شیری
viran thi raat chand ka patthar siyah tha

غزل

ویراں تھی رات چاند کا پتھر سیاہ تھا

ظفر اقبال

;

ویراں تھی رات چاند کا پتھر سیاہ تھا
یا پردۂ نگاہ سراسر سیاہ تھا

ٹوٹے ہوئے مکاں کی ادا دیکھتا کوئی
سر سبز تھی منڈیر کبوتر سیاہ تھا

میں ڈوبتا جزیرہ تھا موجوں کی مار پر
چاروں طرف ہوا کا سمندر سیاہ تھا

نشہ چڑھا تو روشنیاں سی دکھائی دیں
حیران ہوں کہ موت کا ساغر سیاہ تھا

وہ خواب تھا کہ واہمہ بس اتنا یاد ہے
باہر سفید و سرخ تھا اندر سیاہ تھا

چمکا کہیں نہ ریت کا ذرہ بھی رات بھر
صحرائے انتظار برابر سیاہ تھا

اس طرح بادلوں کی چھتیں چھائی تھیں ظفرؔ
سہمی ہوئی زمین تھی منظر سیاہ تھا