EN हिंदी
وصل اس سے نہ ہو وصال تو ہو | شیح شیری
wasl us se na ho visal to ho

غزل

وصل اس سے نہ ہو وصال تو ہو

رونق ٹونکوی

;

وصل اس سے نہ ہو وصال تو ہو
کہیں قصے کو انفعال تو ہو

نہ سہی لطف کچھ عتاب سہی
اس کے دل میں مرا خیال تو ہو

کیوں نہ تجھ کو حنا سے ہو رغبت
یوں کوئی اور پائمال تو ہو

مصلحت ہے طپیدگی دل کی
مگر ان کو ادھر خیال تو ہو

قول اپنا یہی ہے اے رونقؔ
کوئی فن ہو مگر کمال تو ہو