وصل و فرقت عذاب ہیں دونوں
باعث اضطراب ہیں دونوں
کفر و ایماں ثواب ہیں دونوں
تجھ سے ہی فیضیاب ہیں دونوں
حسن میں آپ عشق میں احقر
آپ اپنا جواب ہیں دونوں
میں سر دار وہ پس چلمن
کس قدر بے حجاب ہیں دونوں
حسرت دید و نامرادئی شوق
اک مکمل عذاب ہیں دونوں
آپ کا ظلم میرا صبر و شکیب
واقعی بے حساب ہیں دونوں
میں تہ تیغ وہ سر مقتل
آج تو کامیاب ہیں دونوں
اف وہ تابانئی لب و رخسار
رشک صد ماہتاب ہیں دونوں
غزل
وصل و فرقت عذاب ہیں دونوں
تمیزالدین تمیز دہلوی