وصف جو آپ سے جڑا ہوگا
ہو بہو حکم کبریا ہوگا
آ کہ دکھلاؤں رقص پانی کا
اک بھنور اب بھی ناچتا ہوگا
کرگس عشق نوچتا ہے بدن
حسن پامال ہو گیا ہوگا
درد نے دل کی پرورش کی ہے
درد ہی شعر سے ادا ہوگا
حاجت فصل گل نہیں فیصلؔ
دل یہ خود رو کہ پھر اگا ہوگا
غزل
وصف جو آپ سے جڑا ہوگا
فیصل سعید ضرغام