وقت کی ناکامیاں ہیں اور کیا
فاصلے اب درمیاں ہے اور کیا
پوچھتا حاصل زمانہ عشق کا
چاہتوں میں دوریاں ہیں اور کیا
کیوں سبھی میں ڈھونڈتے ہو خوبیاں
خوب صورت خامیاں ہیں اور کیا
سامنے دیکھا نہ پیچھے رو دئے
ایسی بھی مجبوریاں ہیں اور کیا
تشنگیٔ عشق ہو بے انتہا
جھوٹ سب دشواریاں ہیں اور کیا
جان کر انجان سا ہو بیٹھنا
اس میں ہی آسانیاں ہیں اور کیا
اب تو اس کے بھی نہ اپنے ہی رہے
عمر بھر خاموشیاں ہیں اور کیا

غزل
وقت کی ناکامیاں ہیں اور کیا
مونیکا سنگھ