وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے
رو پڑا وہ آپ مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے
اس سے کب دیکھی گئی تھی میرے رخ کی مردنی
پھیر لیتا تھا وہ منہ مجھ کو دوا دیتے ہوئے
خواب بے تعبیر سی سوچیں مرے کس کام کی
سوچتا اتنا تو وہ دست عطا دیتے ہوئے
بے زبانی بخش دی خود احتسابی نے مجھے
ہونٹ سل جاتے ہیں دنیا کو گلہ دیتے ہوئے
اپنی رہ مسدود کر دے گا یہی بڑھتا ہجوم
یہ نہ سوچا ہر کسی کو راستہ دیتے ہوئے
آپ اپنے قتل میں شامل تھا میں مقتول شوق
یہ کھلا مجھ پر طلب کا خوں بہا دیتے ہوئے
وہ ہمیں جب تک نظر آتا رہا تکتے رہے
گیلی آنکھوں اکھڑے لفظوں سے دعا دیتے ہوئے
جانے کس دہشت کا سایہ اس کو مہر لب ہوا
ڈر رہا ہے وہ مجھے کھل کر صدا دیتے ہوئے
بے اماں تھا آپ لیکن معجزہ ہے یہ ریاضؔ
ہالۂ شفقت تھا اس کو آسرا دیتے ہوئے
غزل
وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے
ریاض مجید