EN हिंदी
وقت مایوسی ہے کوئی آسرا باقی رہے | شیح شیری
waqt-e-mayusi hai koi aasra baqi rahe

غزل

وقت مایوسی ہے کوئی آسرا باقی رہے

ممتاز راشد

;

وقت مایوسی ہے کوئی آسرا باقی رہے
یہ دعا ہے آسمانوں پر خدا باقی رہے

کچھ تو ہو لوگوں کے پتھریلے سوالوں کا جواب
اس کے ہونٹوں پر مری طرز نوا باقی رہے

کچھ تو ہو بنجر زمینوں کے سلگنے کا صلہ
دشت کے سر پر کوئی کالی گھٹا باقی رہے

جانے والوں کے لیے کس نے لگائی یہ صدا
راستے کھو جائیں لیکن حوصلہ باقی رہے

آندھیوں کے سامنے رکھ دے جو اپنے سب چراغ
میں نہیں تو کوئی مجھ سا دوسرا باقی رہے

کتنی تحریریں سجی ہیں وقت کی دیوار پر
کون کہہ سکتا ہے کیا مٹ جائے کیا باقی رہے