وقت آخر جو بالیں پر آجائیو
یاد رکھیو بہت نیکیاں پائیو
میرے لائق جو ہو مجھ کو بتلائیو
جان حاضر ہے کچھ اور فرمائیو
ایک ڈر مجھ کو عرض تمنا میں ہے
تم پسینے پسینے نہ ہو جائیو
ہم دعا امن کی مانگتے ہیں مگر
آپ بھی اپنی پائل کو سمجھائیو
ہم کو بھی کچھ لکیروں کی پہچان ہے
آپ اپنی ہتھیلی ادھر لائیو
حال دل ہم سناتے ہیں ہنستے ہو تم
ہم نہیں بولتے تم سے اب جائیو
میر کے رنگ میں لکھ کے غزلیں علیمؔ
دھیرے دھیرے نہ تم میر بن جائیو
غزل
وقت آخر جو بالیں پر آجائیو
علیم عثمانی