EN हिंदी
وقت بے رحم ہے مقتل کی زمینوں جیسا | شیح شیری
waqt be-rahm hai maqtal ki zaminon jaisa

غزل

وقت بے رحم ہے مقتل کی زمینوں جیسا

اختر شاہجہانپوری

;

وقت بے رحم ہے مقتل کی زمینوں جیسا
اور ہمدرد ہے مخلص کی دعاؤں جیسا

کوئی منظر نہیں برسات کے موسم میں بھی
اس کی زلفوں سے پھسلتی ہوئی دھوپوں جیسا

آبلوں کی طرح رہنے نہ دیا اشکوں کو
میری پلکوں نے کیا کام ببولوں جیسا

سنگ دل ہے نہ فریبی نہ جفاکار ہے وہ
میرا محبوب ہے معصوم فرشتوں جیسا

میں تو انسان ہوں تم جیسا ہوں ٹھہرو لوگو
مجھ پہ الزام لگاؤ نہ رسولوں جیسا

ذہن سے محو ہوئے گزرا زمانہ اخترؔ
ایک چہرہ ہے مگر اب بھی گلابوں جیسا