وقت بے رحم ہے مقتل کی زمینوں جیسا
اور ہمدرد ہے مخلص کی دعاؤں جیسا
کوئی منظر نہیں برسات کے موسم میں بھی
اس کی زلفوں سے پھسلتی ہوئی دھوپوں جیسا
آبلوں کی طرح رہنے نہ دیا اشکوں کو
میری پلکوں نے کیا کام ببولوں جیسا
سنگ دل ہے نہ فریبی نہ جفاکار ہے وہ
میرا محبوب ہے معصوم فرشتوں جیسا
میں تو انسان ہوں تم جیسا ہوں ٹھہرو لوگو
مجھ پہ الزام لگاؤ نہ رسولوں جیسا
ذہن سے محو ہوئے گزرا زمانہ اخترؔ
ایک چہرہ ہے مگر اب بھی گلابوں جیسا
غزل
وقت بے رحم ہے مقتل کی زمینوں جیسا
اختر شاہجہانپوری