وقت اچھا جو مرا تھا پہلے
ہر نظر کو میں بھلا تھا پہلے
اب کہیں جا کے فسانہ سمجھا
اس کے منہ سے نہ سنا تھا پہلے
صرف ہم ہی نہ ہوئے تھے پاگل
کچھ تو اس کو بھی ہوا تھا پہلے
ہے زمیں بوس عمارت اتنی
اس کا سینہ بھی تنا تھا پہلے
زندگی کھا کے تھپیڑے بگڑی
میں تو اتنا نہ برا تھا پہلے
بعد میں دل سے گئی شیرینی
زہر دنیا نے بھرا تھا پہلے
دھول جب تک نہ ہٹی آنکھوں سے
صاف طالبؔ نہ دکھا تھا پہلے
غزل
وقت اچھا جو مرا تھا پہلے
مرلی دھر شرما طالب