EN हिंदी
وکیلوں کی وکالت کر رہی ہوں | شیح شیری
wakilon ki wakalat kar rahi hun

غزل

وکیلوں کی وکالت کر رہی ہوں

سیدہ کوثر منور شرقپوری

;

وکیلوں کی وکالت کر رہی ہوں
سمجھتی ہوں جہالت کر رہی ہوں

مجھے معلوم ہے انجام لیکن
زمانے سے شکایت کر رہی ہوں

میں قیدی ہوں یا قاعد ہوں تجھے کیا
میں ہر صورت قیادت کر رہی ہوں

کوئی سمجھے مجھے کیسا بھی اب تو
خدا کے گھر عبادت کر رہی ہوں

جہاں تعمیر آدم ہو رہی تھی
وہاں اب پھر شرارت کر رہی ہوں

سنا تھا جو وہاں پر میں نے کوثرؔ
وہ کہنے کی جسارت کر رہی ہوں