وجد ہو بلبل تصویر کو جس کی بو سے
اوس سے گل رنگ کا دعویٰ کرے پھر کس رو سے
شمع کے رونے پہ بس صاف ہنسی آتی ہے
آتش دل کہیں کم ہوتی ہے چار آنسو سے
ایک دن وہ تھا کہ تکیہ تھا کسی کا بازو
اب سر اٹھتا ہی نہیں اپنے سر زانو سے
نزع میں ہوں مری مشکل کرو آساں یاروں
کھولو تعویذ شفا جلد مرے بازو سے
شوخیٔ چشم کا تو کس کی ہے دیوانہ انیسؔ
آنکھیں ملتا ہے جو یوں نقش کف آہو سے
غزل
وجد ہو بلبل تصویر کو جس کی بو سے
میر انیس