وحشت غم سے رات بھر یارو
رویا میں پھر ہوئی سحر یارو
جانا چاہیں بھی تو کدھر جائیں
کھو گئے سارے رہ گزر یارو
ذہن و دل سے نکال کر اس کو
کر دیا خود کو معتبر یارو
عمر بھر گرد راہ کی صورت
میں جو کرتا رہا سفر یارو
آئی خاک وطن کی یاد مگر
لوٹ کر پھر گئے نہ گھر یارو
ہے تمنا نئی فضا کی مگر
کٹ گئے اپنے بال و پر یارو
چاہے جتنا خیال رکھو مرا
عمر میری ہے مختصر یارو
غزل
وحشت غم سے رات بھر یارو
خان رضوان