وفا کی راہ میں کس کا یہ نقش پا نکلا
جبین شوق ترا آج حوصلہ نکلا
سکوت آخر شب اور فسردگی دل کی
بجھا بجھا سا تری یاد کا دیا نکلا
کمی تھی کچھ تری بزم طرب میں کیا ساقی
کہ جرعہ جرعہ بھلا کس کا حوصلہ نکلا
کبھی برستے تھے لعل و گہر اسی گھر میں
اسی مکاں سے مگر کاسۂ گدا نکلا
کٹھن تھی راہ وفا دور منزل جاناں
قدم بڑھائے تو لمحوں کا فاصلہ نکلا
مرا فسانہ تو ہر عہد کا فسانہ ہے
کہ لفظ لفظ محبت کا ماجرا نکلا

غزل
وفا کی راہ میں کس کا یہ نقش پا نکلا
محمود الحسن