EN हिंदी
وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے | شیح شیری
wafa KHulus ka singar rose karti hai

غزل

وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے

اظہر ہاشمی

;

وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے
یوں دھیرے دھیرے مری زندگی سنورتی ہے

کوئی حیات زمانہ کو ہے عزیز بہت
کوئی حیات ہے کہ روز روز مرتی ہے

ترے چراغ کا فانوس خود ہوا ہے اور
مرے چراغ سے ظالم ہوا گزرتی ہے

تو پھر وجود امارت نظر کا ہے دھوکہ
جب اینٹ اینٹ ہی تعمیر سے مکرتی ہے

دعا یہ کیجیے یاروں کہ ہوش میں آؤں
مری نگاہ محبت تلاش کرتی ہے

نہ خود کے رہتا ہے انساں نہ دوسروں کے قریب
کوئی حسین شناسائی جب بکھرتی ہے

ستم گروں کو عبادت گزار مت جانو
خدا کی بندگی اظہرؔ خدا سے ڈرتی ہے