وفا کے برابر جفا چاہتا ہوں
ترا حوصلہ دیکھنا چاہتا ہوں
ہر اک دل میں ہو انتہا کی محبت
میں اس دور کی ابتدا چاہتا ہوں
پلک کی جھپک بھی گوارا نہیں ہے
برابر تجھے دیکھنا چاہتا ہوں
ہر اک سانس زنجیر لگنے لگی ہے
میں یہ سلسلہ توڑنا چاہتا ہوں
زمانے کے غم یاد آنے لگے ہیں
ترا غم تجھے سونپنا چاہتا ہوں
کوئی بے مروت گلے مل رہا ہے
تجھے جذب دل پوجنا چاہتا ہوں
جگرؔ پھول شعلے اگلنے لگے ہیں
گلستاں کو اب چھوڑنا چاہتا ہوں
غزل
وفا کے برابر جفا چاہتا ہوں
جگر جالندھری