واقعہ کوئی نہ جنت میں ہوا میرے بعد
آسمانوں پہ اکیلا ہے خدا میرے بعد
پھر دکھاتا ہے مجھے جنت فردوس کے خواب
کیا فرشتوں میں ترا جی نہ لگا میرے بعد
کچھ نہیں ہے تری دنیا میں ہیولوں کے سوا
مجھ سے پہلے بھی وہی تھا جو ہوا میرے بعد
خاک صحرائے جنوں نرم ہے ریشم کی طرح
آبلہ ہے نہ کوئی آبلہ پا میرے بعد
میرے انجام پہ ہنسنے کی تمنا نہ کرو
کم ہی بدلے گی گلستاں کی ہوا میرے بعد
ختم افسانہ ہوا بات سمجھ میں آئی
ساری دنیا نے مجھے جان لیا میرے بعد
یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد
ہوں پر کاہ شب و روز مگر سوچتا ہوں
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
اس زمیں میں وہ کوئی اور غزل بھی کہتا
لیکن افسوس کہ غالبؔ نہ ہوا میرے بعد

غزل
واقعہ کوئی نہ جنت میں ہوا میرے بعد
شہزاد احمد