EN हिंदी
واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے | شیح شیری
wan zerki pasand na idrak chahiye

غزل

واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے

اسماعیلؔ میرٹھی

;

واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے
عجز و نیاز دیدۂ نمناک چاہئے

آئینہ بن کہ شاہد و مشہود ایک ہے
اس روئے پاک کو نظر پاک چاہئے

سیر و سلوک جاں نہیں بے جذبۂ نہاں
اس راہ میں یہ توسن چالاک چاہئے

گزرے امید و بیم سے یہ حوصلہ کسے
رند خراب و عارف بے باک چاہئے

ہر چشمہ آئنہ ہے رخ آفتاب کا
ہاں سطح آب بے خس و خاشاک چاہئے

نشو و نمائے سبزہ و گل میں نہیں درنگ
ابر کرم کو تشنگیٔ خاک چاہئے

اصلاح حال عاشق دل خستہ ہے ضرور
معشوق جور پیشہ و سفاک چاہئے

جو عین نائے نوش ہو اس بادہ نوش کو
جام و سبو نہ خمکدہ و تاک چاہئے

صیاد کے اثر پہ رواں ہو تو صید ہے
وہ صید ہی نہیں جسے فتراک چاہئے