EN हिंदी
واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب | شیح شیری
waiz milegi KHuld mein kab is qadar sharab

غزل

واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب

قربان علی سالک بیگ

;

واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب
پانی کے بدلے پیتے ہیں اے بے خبر شراب

آمد میں اس کی مست ہوئے کچھ خبر نہیں
ساقی ہے کون جام کہاں اور کدھر شراب

اس قلزم گناہ میں ڈوبا ہوا ہوں میں
جس میں ہے ایک موجۂ دامان تر شراب

مستی میں ان کو لگ گئی لو اور غیر کی
دینی شب وصال نہ تھی اس قدر شراب

اقرار وصل اور وہ مست غرور ناز
آیا ہے پی کے تو کہیں اے نامہ بر شراب

سالکؔ ملے جو بزم میں اس کی تو لطف ہے
ورنہ پیا ہی کرتے ہیں ہم اپنے گھر شراب