EN हिंदी
واہ کیا خوب قدر کی دل کی | شیح شیری
wah kya KHub qadr ki dil ki

غزل

واہ کیا خوب قدر کی دل کی

محشر لکھنوی

;

واہ کیا خوب قدر کی دل کی
نہ سنی تم نے ایک بھی دل کی

ضبط فریاد میں کٹی شب ہجر
شکر ہے بات رہ گئی دل کی

مست ہیں نشۂ جوانی سے
کیا خبر آپ کو کسی دل کی

بڑھتا جاتا ہے طول گیسوئے یار
گھٹتی جاتی ہے زندگی دل کی

وہ زمانہ اب آیا ہے محشرؔ
ہے ہر اک بزم میں ہنسی دل کی