واہ کیا خوب قدر کی دل کی
نہ سنی تم نے ایک بھی دل کی
ضبط فریاد میں کٹی شب ہجر
شکر ہے بات رہ گئی دل کی
مست ہیں نشۂ جوانی سے
کیا خبر آپ کو کسی دل کی
بڑھتا جاتا ہے طول گیسوئے یار
گھٹتی جاتی ہے زندگی دل کی
وہ زمانہ اب آیا ہے محشرؔ
ہے ہر اک بزم میں ہنسی دل کی
غزل
واہ کیا خوب قدر کی دل کی
محشر لکھنوی