واہ کیا حسن کیسا جوبن ہے
کیسی ابرو ہیں کیسی چتون ہے
جس کو دیکھو وہ نور کا بقعہ
یے پرستان ہے کہ لندن ہے
عبث ان کو مسیح کہتے ہیں
مار رکھنے کا ان میں لچھن ہے
حسن دکھلا رہا ہے جلوۂ حق
روئے تاباں سے صاف روشن ہے
رسم الٹی ہے خوب رویوں میں
دوست جس کے بنو وہ دشمن ہے
حال عشاق کو بتاتے ہیں
اور ابھی خیر سے لڑکپن ہے

غزل
واہ کیا حسن کیسا جوبن ہے
مردان علی خاں رانا