EN हिंदी
واہ فسون آب و گل | شیح شیری
wah fusun-e-ab-o-gil

غزل

واہ فسون آب و گل

نہال سیوہاروی

;

واہ فسون آب و گل
دہر ہے اک رنگیں محفل

رزم کناں رہ طوفاں سے
مل ہی جائے گا ساحل

کس کی محفل کو دیکھیں
ہم تم ہیں خوراک محفل

جوش عمل کی خامی کا
نام جہاں میں ہے مشکل

سرخ نہ ہو کیوں اشک غم
خون جگر بھی ہے شامل

یوں نہ فسردہ خاطر رہ
غنچہ و گل کی صورت کھل

دیکھ طلسم فکر نہالؔ
سحر بیاں شاعر سے مل