اٹھو ردائے رعونت کو تار تار کریں
خدا کے نام پہ انسانیت سے پیار کریں
چلو چمن میں چراغاں بصد وقار کریں
بڑھو حیات کے دامن کو لالہ زار کریں
نئی فضائیں نئی نکہتیں نئی راہیں
گل مراد سے دامن کو مشک بار کریں
بھٹک نہ جائے یہ انسان آج راہوں میں
نشان منزل مقصود استوار کریں
افق کے پار جو موج شمیم بکھری ہے
اسی سے غنچۂ خاطر کو مشک بار کریں
فلک پہ آج ستاروں کو ڈھونڈنے والے
مری نظر کے ستاروں کا کچھ شمار کریں
عزیزؔ آج غم دل کی داستاں کہہ کر
وہ چاہتے ہیں زمانے کو سوگوار کریں

غزل
اٹھو ردائے رعونت کو تار تار کریں
عزیز بدایونی