اٹھا خود جس سے جاتا بھی نہیں ہے
خدا اس کو اٹھاتا بھی نہیں ہے
نہیں اٹھتی ہیں بے شک اس کی نظریں
مگر سر وہ جھکاتا بھی نہیں ہے
کرے گا دیکھ کر وہ آئنہ کیا
کبھی جو مسکراتا بھی نہیں ہے
ہوئی جس نام سے نفرت وہ اس کو
کتابوں سے مٹاتا بھی نہیں ہے
میں اس کا درد کلکلؔ کیسے بانٹوں
کہ جو چھالے دکھاتا بھی نہیں ہے

غزل
اٹھا خود جس سے جاتا بھی نہیں ہے
راجندر کلکل