EN हिंदी
اٹھ چکا دل مرا زمانے سے | شیح شیری
uTh chuka dil mera zamane se

غزل

اٹھ چکا دل مرا زمانے سے

اشرف علی فغاں

;

اٹھ چکا دل مرا زمانے سے
اڑ گیا مرغ آشیانے سے

دیکھ کر دل کو مڑ گئی مژگاں
تیر خالی پڑا نشانے سے

چشم کو نقش پا کروں کیونکر
دور ہو خاک آستانے سے

ہم نے پایا تو یہ صنم پایا
اس خدائی کے کارخانے سے

تیری زنجیر زلف سے نکلے
یہ توقع نہ تھی دوانے سے

اے فغاںؔ درد دل سنوں کب تک
اڑ گئی نیند اس فسانے سے