اسی کی داستانیں ہیں اسی کی قصہ خوانی ہے
وہ لطف خاص جو مجھ پر ترا اے یار جانی ہے
نہ جا ظالم ابھی تو تشنۂ دیدار ہیں آنکھیں
ذرا دم لے ابھی تو داستان غم سنانی ہے
محبت زلف کا آسیب جادو ہے نگاہوں کا
محبت فتنۂ محشر بلائے ناگہانی ہے
بجھی حسرت کا نوحہ ہے دل مرحوم کا ماتم
بہ الفاظ دگر یہ شعر خوانی سوز خوانی ہے
گھرانا ہے ہمارا داغؔ کا ہم دلی والے ہیں
زمانے میں مسلم خارؔ اپنی خوش بیانی ہے
غزل
اسی کی داستانیں ہیں اسی کی قصہ خوانی ہے
خار دہلوی