EN हिंदी
اسے بھی ہاتھ ملتے دیکھنا ہے | شیح شیری
use bhi hath malte dekhna hai

غزل

اسے بھی ہاتھ ملتے دیکھنا ہے

منور عزیز

;

اسے بھی ہاتھ ملتے دیکھنا ہے
یہ منظر بھی بدلتے دیکھنا ہے

چراغ درد طاق جاں پہ رکھ کر
ہواؤں کو مچلتے دیکھنا ہے

ذرا اک لمس کی حدت عطا ہو
اگر پتھر پگھلتے دیکھنا ہے

ابھی آنکھیں بچا رکھو کہ ہم کو
صدی کا خواب پھلتے دیکھنا ہے

بڑی معصوم خواہش ہے منورؔ
کبھی سورج نکلتے دیکھنا ہے