اسے بھی ہاتھ ملتے دیکھنا ہے
یہ منظر بھی بدلتے دیکھنا ہے
چراغ درد طاق جاں پہ رکھ کر
ہواؤں کو مچلتے دیکھنا ہے
ذرا اک لمس کی حدت عطا ہو
اگر پتھر پگھلتے دیکھنا ہے
ابھی آنکھیں بچا رکھو کہ ہم کو
صدی کا خواب پھلتے دیکھنا ہے
بڑی معصوم خواہش ہے منورؔ
کبھی سورج نکلتے دیکھنا ہے
غزل
اسے بھی ہاتھ ملتے دیکھنا ہے
منور عزیز