EN हिंदी
اس طرف وہ جو نظر پڑتا ہے | شیح شیری
us taraf wo jo nazar paDta hai

غزل

اس طرف وہ جو نظر پڑتا ہے

مظفر حنفی

;

اس طرف وہ جو نظر پڑتا ہے
راستے میں مرا گھر پڑتا ہے

اختیارات سے مجبور ہے وہ
چاروں جانب سے اثر پڑتا ہے

آپ تو مشق کیا کرتے ہیں
اور ہر تیر ادھر پڑتا ہے

سر جھکانے کی جب عادت نہ رہی
آج ہر گام پہ در پڑتا ہے

رہنما آڑ نہ کر لے تو ہمیں
راہزن صاف نظر پڑتا ہے

کیوں نہ کانٹوں پہ لہو ٹپکائیں
پھول چھوتے ہی بکھر پڑتا ہے

محترم زخم لٹاتے چلیے
راہ میں دل کا نگر پڑتا ہے