EN हिंदी
اس سے پہچان ہو گئی ہوگی | شیح شیری
us se pahchan ho gai hogi

غزل

اس سے پہچان ہو گئی ہوگی

حبیب کیفی

;

اس سے پہچان ہو گئی ہوگی
راہ آسان ہو گئی ہوگی

جینے مرنے کا ایک ہی سامان
اس کی مسکان ہو گئی ہوگی

معاملہ دل کا جب کھلا ہوگا
عقل حیران ہو گئی ہوگی

لوگ پھرتے ہیں مارے مارے کیوں
بند دوکان ہو گئی ہوگی

جس نے بتلایا بے لباس اسے
آفت جان ہو گئی ہوگی

چالیے پھر راہ دیکھ لیتے ہیں
راہ سنسان ہو گئی ہوگی