EN हिंदी
اس نے پھر اور کیا کہا ہوگا | شیح شیری
usne phir aur kya kaha hoga

غزل

اس نے پھر اور کیا کہا ہوگا

شعلہ ہسپانوی

;

اس نے پھر اور کیا کہا ہوگا
راز ہستی بتا چکا ہوگا

تم جو چاہو تو جا ملو اس سے
وہ ابھی موڑ پر کھڑا ہوگا

بے خودی اور بڑھ گئی دل کی
جانے کیا یاد آ گیا ہوگا

مل گئیں جس سے آپ کی نظریں
آج تک خواب دیکھتا ہوگا

کوئی اپنی ہنسی کے پردے میں
درد دل کا چھپا رہا ہوگا

اجنبی شہر میں چلو ڈھونڈیں
کوئی تو درد آشنا ہوگا

شام غم میں یہ روشنی کیسی
دل کا شعلہ بھڑک اٹھا ہوگا