اس نے کل بھاگتے لمحوں کو پکڑ رکھا تھا
بات دیوانے کی لگتی ہے ستم گر جیسی
جسم تھا اس کا بس اک جسم کوئی بات نہ تھی
ہاں نگاہوں میں کوئی چیز تھی تیور جیسی
کیا کہا تو مرا سایہ ہے یقیں مجھ کو نہیں
شکل تو کچھ نظر آتی ہے پیمبر جیسی
میں نے کل توڑا اک آئینہ تو محسوس ہوا
اس میں پوشیدہ کوئی چیز تھی جوہر جیسی
غزل
اس نے کل بھاگتے لمحوں کو پکڑ رکھا تھا (ردیف .. ی)
ابرار اعظمی