EN हिंदी
اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے | شیح شیری
usne har mashq-e-sitam hum pe rawa rakkhi hai

غزل

اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے

کوثر نیازی

;

اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے
ہم نے آواز بھی سینے میں دبا رکھی ہے

قتل گاہوں میں لہو اپنا نچھاور کر کے
شمع انصاف کی لو ہم نے بڑھا رکھی ہے

کہیں بکھری ہیں کتابیں کہیں میلے کپڑے
گھر کی حالت ہی عجب ہم نے بنا رکھی ہے

اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں
تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ہے

ہم کسی بات کا شکوہ نہ کریں گے کوثرؔ
مہر ہونٹوں پہ خموشی کی لگا رکھی ہے