اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے
ہم نے آواز بھی سینے میں دبا رکھی ہے
قتل گاہوں میں لہو اپنا نچھاور کر کے
شمع انصاف کی لو ہم نے بڑھا رکھی ہے
کہیں بکھری ہیں کتابیں کہیں میلے کپڑے
گھر کی حالت ہی عجب ہم نے بنا رکھی ہے
اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں
تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ہے
ہم کسی بات کا شکوہ نہ کریں گے کوثرؔ
مہر ہونٹوں پہ خموشی کی لگا رکھی ہے
غزل
اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے
کوثر نیازی